۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
مسلمان

حوزہ/ 30 جون کو کچھ کے موندرا قصبے میں واقع ایک پرائیویٹ اسکول کے طلبہ کی ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ویڈیو میں بقرعید کے موقع پر ایک ڈرامہ میں ایک اسٹوڈنٹ نے گول ٹوپی پہنی ہوئی تھی، اس ڈرامے کی وائرل ہونے والی ویڈیو میں اسکول کے کچھ طلباء کو رومال سے سر ڈھانپ کر نماز پڑھتے بھی دیکھا جا سکتا ہے، طالبات بھی نماز میں کھڑی نظر آئیں۔

اس ویڈیو کے منظر عام پر آنے سے کچھ مقامی لوگوں میں غم و غصہ پیدا ہوا جنہوں نے الزام لگایا کہ اسلام کو ہندو طلباء پر 'مسلط' کیا گیا تھا، اور اس ویڈیو نے ہندوؤں کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی، اس کے بعد پرنسپل پریتی واسوانی کو معطل کر دیا گیا۔

ڈسٹرکٹ پرائمری ایجوکیشن آفیسر سنجے پرمار نے کہا کہ ویڈیو دیکھنے کے بعد انہوں نے اسکول کے پرنسپل کو معطل کرنے کے لیے کہا اور معاملے کی انکوائری شروع کردی، ان کا کہنا تھا کہ 'یہ چیزیں ناقابل قبول ہیں اور ہم نے اسکولوں کو زبانی طور پر آگاہ کیا ہے کہ ایسی سرگرمیوں سے گریز کیا جائے، ہم نے اسکول سے پرنسپل کو معطل کرنے کا بھی کہا ہے۔

ایک پہلو یہ ہے کہ کسی بھی ہندو والدین نے اسکول یا ڈی پی آر او سے رابطہ نہیں کیا ہے، جب کہ مقامی مسلمانوں کا کہنا ہے کہ 30 جون سے شہر میں خوف اور کشیدگی کا ماحول ہے۔ڈرامہ کو اب ہٹا دیا گیا ہے اور اسکول کے فیس بک پیج پر معطل پرنسپل واسوانی کی معافی کی ویڈیو دیکھی جا سکتی ہے۔

کچھ کے سماجی کارکن محمد بھائی لکھا کا کہنا ہے کہ یہ احتجاج علاقے میں فرقہ وارانہ انتشار پھیلانے کی کوشش ہے، انہوں نے کہا کہ دائیں بازو کے گروہ ہمارے علاقے کے پرامن ماحول کو فرقہ وارانہ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں، اس طرح کے بہت سے واقعات سامنے آئے ہیں جن کا مقصد یا تو مسلمانوں کو ہراساں کرنا ہے یا پھر ہندوؤں کو مسلمانوں سے نفرت پر اکسانا ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .